May 15 2015
Aqwal e Zareen Hazrath Ibrahim Ibn Adham RA
Aqwal e Zareen Hazrath Ibrahim Ibn Adham RA
اقوالِ زرین – حضرت ابراہیم بن ادہمؓ(م:۸۹۴ء ، ۱۶۱ھ)
۱۔ایک مرتبہ ایک شخص نے دریافت کیا کہ حق تعالیٰ نے قرآن کریم میں دعا قبول فرمانے کا وعدہ کیا ہے فرمایا:
“ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ”
“تم مجھ سے دعا مانگو میں قبول کروں گا”
مگر ہم بعض کاموں کے لئے زمانہ دراز سے دعا کررہے ہیں ،قبول نہیں ہوتی،اس کا سبب کیاہے؟آپ نے فرمایا “تمہارے قلوب مردہ ہوچکے ہیں اور مردہ دلوں کی دعا قبول نہیں ہوتی “دل کی موت کے اسباب یہ ہیں:
۱۔تم نے حق تعالیٰ کو پہچانا مگر اس کا حق ادا نہیں کیا۔
۲۔تم نے کتاب اللہ کو پڑھا مگر اس پر عمل نہیں کیا۔
۳۔تم نے محبت رسول ﷺ کا دعویٰ تو کیا مگر آپ کی سنت کو چھوڑ بیٹھے۔
۴۔شیطان کی دشمنی کا دعویٰ کیا مگر اعمال میں اس کی موافقت کی۔
۵۔تم کہتے ہو کہ ہم جنت کے طالب ہیں مگر اس کے لئے عمل نہیں کرتے۔
(کتاب الاعتصام:۱/۱۰۶)
۲۔ابراہیم بن ادھم ؒ نے ایک شخص سے طواف کرتے ہوئے کہا “جان لو! جب تک تم یہ چھ گھاٹیاں عبور نہ کرلو” صالحین کا درجہ حاصل نہیں کرسکتے:
۱۔نازونعمت کا دروازہ بند کردو اورسختی کا دروازہ کھول لو۔
۲۔عزت کا دروازہ بند کرکے ذلت کا دروازہ کھول لو۔
۳۔آرام،راحت وآسانی کا دروازہ بند کرکے محنت کا دروازہ کھول لو۔
۴۔سونے کا دروازہ بند کرکے جاگنے کا دروازہ کھول لو۔
۵۔مالداری کا دروازہ بند کرکے فقر وفاقہ کا دروازہ کھول لو۔
(الرسالۃ القشیریۃ:۱۴)
۳۔سمجھ دار اوردانش مند انسان دنیا سے نکلنے سے پہلے دنیا سے نکل چکا ہوتا ہے۔
(الرسالۃ القشیر:۳۰۶)
۴۔ہم نے فقر مانگا تو مالداری نے ہمارا استقبال کیا،لوگوں نے مالداری مانگی تو فقر نے ان کا استقبال کیا۔
(الرسالۃ القشیریۃ:۳۷۵)
(۱)جس کی یہ خواہش ہو کہ لوگ اسے اچھائی سے یاد کریں وہ نہ متقی ہے اور نہ مخلص ۔
(۲)میں ایک پتھر کے پاس سے گزرا اس پر لکھا ہوا تھا ، تو اپنے علم کے مطابق عمل تو کرتا نہیں تو زیادتئ علم کا کیونکر خواستگار ہے۔
(۳)بخیل پر تعجب ہے کہ دنیاوی مال اپنے دوستوں پر خرچ کرنے سےدل چراتا ہے اور جنت جیسی چیز کی سخاوت اپنے دشمنوں پر کرتا ہے ۔
(۴)تین قسم کے آدمیوں کو انکی بے چینی اور بے تابی پر ملامت نہیں کرنی چاہئے :مریض روزہ دار اور مسافر ۔
(۵)قیامت کے دن بندوں کا محاسبہ ان کے جان پہچان کے لوگوں کے سامنے ہوگا تاکہ پوری فضیحت اور شرمندگی ہو ۔
(۶)آپ سے کسی عالم نے نصیحت کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا کہ دُم بن کر رہو سردار نہ بنو اس لئے کہ دُم نجات پاجاتی ہے اور سَر ہلاک ہوجاتا ہے ۔
(۷)جو آرام چاہتا ہو وہ مخلوق کا خیال دل سے نکال دےاس کو راحت نصیب ہوجائے گی ۔
(۸)جو بندہ شہرت و نام وری چاہتا ہے وہ اللہ کے ساتھ سچا معاملہ نہیں کرہا ہے ۔
(۹)بھیک مانگنے والے بھی بڑے اچھے لوگ ہیں ہمارا زادِ راہ مفت میں آخرت تک پہونچادیتے ہیں ۔
بہ شکریہ انوارِ اسلام
May 15 2015
Aqwal e Zareen Hazrath Malik Bin Dinar RA
Aqwal e Zareen Hazrath Malik Bin Dinar RA
اقوالِ زرین – حضرت مالک بن دینارؒ
(۱)تین عادتوں کو تین عادتوں سے تبدیل کرلو تاکہ مؤمنین کاملین میں شامل ہو جاؤ: تکبر کو تواضع سے ، حرص کو قناعت سے حسد کو خیر خواہی سے تبدیل کرلو ۔
(۲)میں نے کسی آسمانی کتاب میں پڑھا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو عالم اپنے علم سے دنیا طلب کرے اس کی ادنٰی سزا یہ ہےکہ میں اسے اپنی مناجات کی لذّت سے محروم کردیتا ہوں ۔
(۳)توراۃ میں لکھا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہےکہ بادشاہوں کا دل میرے ہاتھ میں ہے جو شخص میری اطاعت کرے گا اس پر بادشاہ کو رحمت بناؤں گا اور جو نافرمانی کرے گا اس پر بادشاہ کو سخت کروں گا پس تم بادشاہوں کو گالی نہ دیا کرو ، اور جو بادشاہ تم پر سب سے بڑھ کر مہربان ہے اس کے سامنے توبہ کرو ۔
(۴)آپ کے سامنے اگر کتّا آکر بیٹھتا تو اسے نہ دھتکارتے اور فرماتے بُرے دوست سے یہ اچھا ہے ، آدمی کے بُرا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ خود نیک نہ ہو پھر نیک لوگوں کو بُرا کہے ۔
(۵)جو شخص دنیا کی طرف نکاح کا پیغام بھیجے گا تو وہ مہر میں اس کا پورا دین مانگے گی اور اس کے سوا راضی نہ ہوگی ۔
(۶)اس جادوگرنی سے بچو ، جو علماء کے دلوں پر اثر کرتی ہے اور ان کو اللہ کی یاد سے غافل بناتی ہے یعنی دنیا ، یہ ہاروت ماروت کے سحر سے بھی بُری اور بڑھ کر جادوگر ہے ، کیونکہ ان کا جادو تو میاں بیوی میں ہی جدائی ڈالتا تھا مگر دنیا اللہ اور بندے کے درمیان تفریق کرڈالتی ہے ۔
(۷)منافق کی علامت یہ ہے کہ دوسرے دن کے لئے کھانا جمع کرے ، اور دنیا کے لئے دوسروں سے لڑے ، اور اکیلا ہی مشہور ہونا چاہے ۔
(۸)بازار مال کو بڑھاتا ہے اور دین کو گھٹاتا ہے ۔
(۹)اللہ نے اس دل سے بڑھ کر کسی کو سزا نہیں دی جس دل سے حیاء چھین لی۔
(۱۰)جب جسم میں بیماری پورے طور سے مستحکم ہوجائے تو اسے کھانا پینا اچھا نہیں لگتا ، یہی کیفیت دل کی ہے کہ جب دنیا کی محبت سے لبریز ہوجاتا ہے تو اس کو نصیحت اثر نہیں کرتی ۔
(۱۱)دنیا کی محبت ایمان کی چاشنی کو دل سے نکال دیتی ہے ۔
(۱۲)جب بندہ علم کو عمل کے واسطے حاصل کرتا ہے تو اس کا علم کثیر ہوجاتا ہے اور اگر علم عمل کے لئے حاصل نہیں کرتا تو اس کا فجور و تکبر مزید اور عوام کے ساتھ حقارت کا معاملہ عام ہوجاتاہے ۔
بہ شکریہ انوارِ اسلام
By silsilaekamaliya • Aqwal e Zareen • Tags: Aqwal e Zareen, Aqwal e Zareen Hazrath Malik Bin Dinar RA, aqwal e zareen in urdu, Aqwal e Zareen urdu, Cheraman Perumal