Dec 29 2014
Rasool Allah SAW Ki Basat
Rasool Allah SAW Ki Basat
Hazrath Maulana Shah Mohammed Kamal ur Rahman Sahab Damat Barkatuhum
Dec 29 2014
Hazrath Maulana Shah Mohammed Kamal ur Rahman Sahab Damat Barkatuhum
Dec 29 2014
Hazrath Maulana Shah Mohammed Kamal ur Rahman Sahab Damat Barkatuhum
Dec 29 2014
Hazrath Maulana Shah Mohammed Kamal ur Rahman Sahab Damat Barkatuhum
Dec 28 2014
امام قرطبیؒ نے فرمایا کہ اللہ نے مضطر کی دعا قبول کرنے کا ذمہ لے لیا ہے اور اس آیت میں اس کا اعلان بھی فرمادیا ہے اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ دنیا کے سب سہاروں سے مایوس اور علائق سے منقطع ہوکر صرف اللہ تعالیٰ ہی کو کارساز سمجھ کر دعاکرنا سرماےۂ اخلاص ہے اور اللہ کے نزدیک اخلاص کا بڑا درجہ ہے۔ وہ جس کسی بندے میں پایا جائے اس کے اخلاص کی برکت سے اس کی طرف رحمت حق متوجہ ہوجاتی ہے جیسا کہ حق تعالیٰ نے کفار کاحال ذکر فرمایا ہے کہ جب یہ لوگ دریا میں ہوتے ہیں اور کشتی سب طرف سے موجوں کی لپیٹ میں آجاتی ہے اور یہ گو اپنی آنکھوں کے سامنے موت کو کھڑا دیکھ لیتے ہیں اس وقت یہ لوگ پورے اخلاص کے ساتھ اللہ کو پکارتے ہیں کہ اگر ہمیں اس مصیبت سے آپ نجات دیدیں تو ہم شکر گذار ہونگے، لیکن جب اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول فرماکر انہیں خشکی پر لے آتے ہیں تو پھر یہ شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
وہب بن منبّہؒ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے حاجتیں نماز کے ذریعہ طلب کی جاتی ہیں اور پہلے لوگوں کو کوئی حادثہ گذرتا ہے وہ جلدی سے نماز کی طرف رجوع کرتا۔ کہتے ہیں کہ کوفہ میں ایک قلی تھا جس پر لوگوں کو بہت اعتماد تھا۔ امین ہونے کی وجہ سے لوگوں کا سامان روپیہ وغیرہ بھی لے جاتا تھا ایک مرتبہ وہ سفر میں جارہا تھا کہ راستہ میں ایک شخص اس کو ملا پوچھا کہاں کا ارادہ ہے قلی نے کہا فلاں شہر کا وہ کہنے لگا مجھے بھی جانا ہے میں پاؤں چل سکتا تو تیرے ساتھ ہی چلتا کیا ممکن ہے کہ ایک دینار کرایہ پر مجھے خچر پرسوار کرلے قلی نے اس کو منظور کرلیا اور وہ سوار ہوگیا راستے میں ایک دوراہہ ملا، سوار نے پوچھا کہ کدھر کو چلنا ہے، قلی نے شارعِ عام کا راستہ بتایا اور سوار نے کہا یہ دوسرا راستہ قریب کا ہے اور جانوروں کیلئے بھی سہولت کا ہے۔ قلی نے کہا اچھی بات ہے اسی راستے چلئے تھوڑی دور چل کر راستہ ایک وحشت ناک جنگل پر ختم ہوگیا جہاں بہت سے مردے پڑے تھے وہ شخص خچر سے اترا اور کمر سے خنجر نکال کر قلی کو قتل کرنے کا ارادہ کیا۔ قلی نے کہا کہ ایسا نہ کر یہ خچر اور سامان سب کچھ لے لے یہی تیرا مقصود ہے مجھے قتل نہ کر اس نے نہ مانا اور قسم کھالی کہ پہلے تجھے قتل کروں گا پھر یہ سب کچھ لونگا اس نے بہت عاجزی کی مگراس ظالم نے ایک نہ مانی، قلی نے کہا اچھا مجھے دو رکعت آخری نماز پڑھنے دے اس نے قبول کیا اور ہنس کر کہا جلدی سے پڑھ لے اور ان لوگوں نے بھی یہی درخواست کی تھی مگر ان کی نماز نے کچھ بھی کام نہ دیا اس قلی نے نماز شروع کی، سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد سورۃ بھی یاد نہ آئی ادھر وہ ظالم کھڑا تقاضہ کررہا تھا جلدی ختم کر بے اختیار اس کی زبان پر یہ آیت جاری ہوئی۔ اَمَّنْ یُّجِےْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُیہ پڑھ رہا تھا اور رو رہا تھا کہ ایک سوار نمودار ہوا جس کے سر پر چمکتا ہوا خود (لوہے کی ٹوپی) تھی اس نے نیزہ مارکر اس ظالم کو ہلاک کردیا جس جگہ وہ ظالم مرکر گرا، اس جگہ سے آگ کے شعلے اٹھنے لگے یہ نمازی بے اختیار سجدے میں گرگیا اللہ کا شکر ادا کیا نماز کے بعد اس سوار کی طرف دوڑا اس سے پوچھا کہ خدا کے واسطے اتناتو بتا دو کہ تم کون ہو، کیسے آئے ہو؟ اس نے کہا میں اَمَّنْ یُّجِےْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ کا غلام ہوں اب تم مامون ہو، جہاں چاہے جاؤ۔
Dec 28 2014
(۱) بارش کے وقت۔ (۲)زمزم پیتے وقت۔ (۳) مرغ کی بانگ کے وقت۔ (۴)بوقت آمین۔ (۵) مسلمانوں کے اجتماع کے وقت۔ (۶) شب قدر۔ (۷) رمضان کے مہینے میں۔ (۸) بوقت افطار روزہ۔ (۹) جمعہ کے دن کے بارے میں صراحت ہے کہ اس دن دعا قبول کی جاتی ہے۔بخاری میں ایک ارشادِ رسول ا اس طرح منقول ہے:
ان فی الجمعۃ لساعۃ لا یوافقھا عبد مسلم قائم یصلی یسئل اﷲ خیرا الا اعطاہ ایاہ۔ جمعہ کا دن ایک ایسی گھڑی ہے جو مسلمان کو نماز پڑھتے ہوئے مل جائے اس میں اللہ سے بھلائی مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو ضرور دے گا۔ وہ عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے تک ہے۔
ان فی لیلۃ الجمعۃ لساعۃ الدعاء فیھا مستجابۃ (ترمذی) جمعہ کی رات کی ایک ساعت ایسی ہے اس میں دعا قبول ہوتی ہے۔
یعنی اذان اور جنگ کے وقت دعا رد نہیں ہوتی۔
لایرد الدعاء بین الاذان و الاقامۃ(ابو دؤد) یعنی اذان اور اقامت کے درمیان دعا قبول ہوتی ہے، بوقت اقامت قبولیت اترتی ہے۔
اذا ثوب بالصلوٰۃ فتحت ابواب السماء واستجیب الدعااقامت کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دعا قبول ہوتی ہے۔
ذی الحجہ کی نویں تاریخ یعنی عرفہ کے دن دعا رد نہیں ہوتی۔ خیرالدعاء یوم عرفہ
قرب مایکون العبد من ربہ وھو ساجد فاکثرو الدعاء (مسلم) سجدے میں بندہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے تو زیادہ دعا مانگا کرو (یہ نفل اور انفرادی عمل ہے)
من قرء القرآن فلیسأل اﷲ بہ جو قرآن پڑھے پس اس کے واسطے سے اللہ ہی سے مانگے۔
Dec 28 2014
رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (البقرۃ ،ع ۱۵ ، پ ا )وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ O (البقرۃ، پ ۲ ع۶)
لِّلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَإِن تُبْدُوا مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللَّـهُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٨٤﴾ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ﴿٢٨٥﴾ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (البقرۃ، پ ۳،ع۸)
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ ﴿٣٥﴾ رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٦﴾ رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ ﴿٣٧﴾ رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّـهِ مِن شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ﴿٣٨﴾ الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴿٣٩﴾ رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ﴿٤٠﴾ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ (سورۂ ابراہیم ،پ ۱۳ ،ع ۱۸)
وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٨٧﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ ﴿٨٨﴾ وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ ﴿٨٩﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَىٰ وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا ۖ وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ (سورۃالانبیاء پ ۱۷ ،ع ۶)
فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ (سورۂ القمر پ ۲۷ ،ع ۸)
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ (سورۂ اعراف پ ۸ ،ع ۶)
اور جس وقت ابراہیم نے (دعا میں) عرض کیا کہ اے میرے پروردگار (آباد) شہر بنادیجئے (امن و امان) والا اور اس کے بسنے والوں کو پھلوں سے بھی عنایت کیجئے جو کہ ان میں سے اللہ تعالیٰ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں۔ حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اور اس شخص کو بھی جو کافر ہے سو ایسے شخص کو تھوڑے روز تو خوب آرام برتاؤں گا پھر اس کو کشاں کشاں عذاب دوزخ میں پہنچاؤں گا اور وہ پہنچنے کی جگہ تو بہت بری ہے اور جبکہ اٹھارہے تھے ابراہیم ں دیواریں خانۂ کعبہ کی اور اسمٰعیل ں بھی (اور یہ کہتے جاتے تھے) ائے ہمارے پروردگار (یہ خدمت) ہم سے قبول فرمائیے۔ بلاشبہ آپ خوب سننے والے اور جاننے والے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم کو اپنا اور زیادہ مطیع بنا لیجئے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک ایسی جماعت (پیدا) کیجئے جو آپ کی مطیع ہو اور (نیز) ہم کو ہمارے حج (وغیرہ) کے احکام بھی بتلادیجئے اور ہمارے حال پر توجہ رکھئے اور فی الحقیقت آپ ہی ہیں توجہ فرمانے والے مہربانی فرمانے والے۔ ائے ہمارے پروردگار اور اس جماعت کے اندر انہیں میں کے ایک ایسے پیغمبر ں بھی مقرر کیجئے جو ان لوگوں کو آپ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کریں اور ان کو (آسمانی) کتاب کی اور حکمت کی تعلیم دیا کریں اور ان کو پاک کردیں بلاشبہ آپ ہی ہیں غالب القدرت کامل الانتظام اور ایسا طریقہ بتلادیا تاکہ تم لوگ (اس نعمت آسمانی پر اللہ کا) شکر ادا کیا کرو اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق دریافت کریں تو میں قریب ہی ہوں منظور کرلیتا ہوں۔ ہر عرض درخواست کرنے والے کی جب کہ وہ میرے حضور میں درخواست دے ،ان کو چاہئے کہ میرے احکام قبول کیا کریں اور مجھ پر یقین رکھیں کہ وہ لوگ رشد (فلاح) حاصل کریں گے ۔ (البقرۃ، پ ۲ )
اللہ تعالیٰ ہی کی ملک میں سب جو کچھ آسمانوں میں ہیں اور جو کچھ زمین میں ہیں اور جو باتیں تمہارے نفسوں میں ہیں ان کو اگر تم ظاہر کروگے یا کہ پوشیدہ رکھوگے حق تعالیٰ تم سے حساب لیں گے۔ پھر (بجز کفر و شرک کے) جس کیلئے منظور ہوگا بخش دیں گے اور جس کو منظور ہوگا سزادیں گے اور اللہ تعالیٰ ہر شئ پر پوری طرح قدرت رکھنے والے ہیں اعتقاد رکھتے ہیں۔ اس چیز کا جو ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے اور مومنین بھی سب کے سب عقیدہ رکھتے ہیں۔ اللہ کے ساتھ اور اس کے فرشتوں کے اور اس کی کتابوں کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کہ ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے اور ان سب نے یوں کہا کہ ہم نے آپ کا (ارشاد) سنا اور خوشی سے مانا ہم آپ سے بخشش چاہتے ہیں اور ہمارے پروردگار اور آپ ہی کی طرف (ہم سب کو) لوٹنا ہے۔
اللہ تعالیٰ کسی شخص کو مکلف نہیں بناتا مگر اسی بات کا جو اسی کی طاقت (اور اختیار) میں ہو اس کو ثواب بھی اسی کاملے گا اور جو ارادے سے کرے اور اس پر عذاب بھی اسی کا ہوگا جو ارادے سے کرے۔ ائے ہمارے رب ہم پر داروگیر نہ فرمائیے۔اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں ائے ہمارے رب ہم پر کوئی سخت حکم نہ بھیجئے، جیسے ہم سے پہلے لوگوں پر آپ نے بھیجے تھے۔ اے ہمارے رب اورہم پر کوئی ایسا بار(دنیا یاآخرت کا) نہ ڈال جس کی ہم کو سہار نہ ہواور درگذر کیجئے ہم سے اور بخش دیجئے ہم کو اور رحم کیجئے ہم پر آپ ہمارے کارساز ہیں (اورکارساز طرفدار ہوتا ہے) سو آپ ہم کو کافر لوگوں پر غالب کیجئے۔ (البقرہ)
اور جب کہ ابراہیم نے کہا ائے میرے رب اس شہر (مکہ) کو امن والا بنادیجئے اور مجھ کو اور میرے خاص فرزندوں کو بتوں کی حفاظت سے بچائے رکھئے ائے میرے پروردگار ان بتوں نے بہت سے آدمیوں کو گمراہ کردیا پھر جو شخص میری راہ پر چلے گا وہ تو میرا ہے ہی اور جو شخص (اس باب میں) میرا کہنا نہ مانے سو آپ تو کثیر المغفرت (اور) کثیر الرحمت ہیں، ائے ہمارے رب میں اپنی اولاد کو آپ کے معظم گھر کے قریب ایک میدان میں جو زراعت کے قابل نہیں آباد کرتا ہوں ائے ہمارے رب تاکہ وہ نماز کا اہتمام رکھیں تو آپ کچھ لوگوں کے قلب ان کی طرف مائل کردیجئے اور ان کو (محض اپنی قدرت سے) پھل کھانے کو دیجئے تاکہ یہ لوگ ( ان نعمتوں) کا شکر کریں۔ ائے ہمارے رب آپ کو تو سب کچھ معلوم ہے جو ہم اپنے دل میں رکھیں اور جو ظاہر کریں اور اللہ تعالیٰ سے تو کوئی چیز بھی مخفی نہیں نہ زمین میں اور نہ آسمان میں۔ تمام حمد (و ثنا )خدا کے ئے ہے۔ (سزا وار ) ہے جس نے مجھ کو بڑھاپے میں اسمٰعیل اور اسحاق (دو بیٹے) عطاکئے۔ حقیقت میں میرا رب دعا کا بڑا سننے والا ہے ائے میرے رب مجھ کو بھی نماز کا (خاص) اہتمام کرنے والا رکھئے اور میری اولاد میں بھی ائے ہمارے رب اور میری (یہ) دعا قبول کیجئے ائے ہمارے رب میری مغفرت کردیجئے اور میرے ماں باپ کی بھی اور کل مومنین کی بھی حساب کے قائم ہونے کے دن ۔ (ابراہیم ) اور مچھلی والے پیغمبر یعنی حضرت یونس کا تذکرہ کیجئے جبکہ وہ اپنی قوم سے خفا ہوکر چلے گئے اور انہوں نے یہ سمجھا کہ ہم ان پر (اس چلے جانے میں) کوئی داروگیر نہ کریں گے پس انہوں نے اندھیروں میں پکارا کہ الٰہی آپ کے سوا کوئی معبود نہیں آپ سب (نقائص)سے پاک ہیں میں بے شک قصور وار ہوں سو ہم نے ان کی دعا قبول کی اور ان کو اس گھٹن سے نجات دی اور ہم اسی طرح (اور) ایمان والوں کو بھی (کرب و بلا سے) نجات دیا کرتے ہیں اور ذکریا کا (تذکرہ کیجئے) جبکہ انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ ائے میرے رب! مجھ کو لاوارث مت رکھیو یعنی (مجھ کوفرزند دیجئے کہ میرا وارث ہو) اور سب وارثوں سے بہتر آپ ہی ہیں ،ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو فرزند (یحیےٰ) عطا فرمایا اور ان کی خاطر ان کی بیوی کو ( جو بانچھ تھیں اولاد کے) قابل بنادیا۔ یہ سب نیک کاموں میں دوڑتے تھے اور امیدوبیم کے ساتھ ہماری عبادت کیا کرتے تھے اور ہمارے سامنے خشوع اختیار کرنے والے تھے۔
تو نوح نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں درماندہ ہوں سو آپ (ان سے) انتقام لے لیجئے ۔ (القمر ع ۸)
دونوں کہنے لگے ائے ہمارے رب ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہوجائے گا۔
Dec 28 2014
اپنی احتیاجات کو اللہ کے سامنے پیش کرنا اور حق تعالیٰ کی عنایات کو سوچنا عملِ دعا اور حالِ دعا کے حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔ دعا سراسر عاجزی ہے۔ دعا بندہ کو دی جانے والی لا جواب چیز ہے۔ دعا مفید ہی مفید ہے ۔ جس کو دعا ملی اسے سب کچھ مل گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو صاحب دعا بنادے اور مستجاب الدعوات بنادے۔
آدابِ دعا
(۱) کھانے پینے، پہنے اور کمانے میں حرام سے بچنا
(۲) دل سے یہ سمجھنا کہ اللہ کے سوا کوئی ہمارا مقصد پورا نہیں کرسکتا
(۳) دعا سے پہلے کوئی نیک کام کرنا
(۴) پاک و صاف ہوکر دعا کرنا
(۵) وضو کرکے دعا کرنا
(۶) دعا کے وقت قبلہ روہونا
(۷)دو زانو بیٹھ کر دعا کرنا
(۸) دعاکے اول اور آخر میں اللہ کی حمدوثنا کرنا
(۹) دعاکے شروع اور آخر میں حضرت محمد ا پر درود بھیجنا
(۱۰) دونوں ہاتھ پھیلاکر دعامانگنا
(۱۱)دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھانا
(۱۲) تواضع کے ساتھ بیٹھنا
(۱۳) اپنی محتاجی اور عاجزی کا ذکر کرنا
(۱۴)دعا کے وقت آسمان کی طرف نظر نہ اٹھانا
(۱۵) اللہ کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ عالیہ ذکر کرکے دعا کرنا
(۱۶) الفاظ دعا میں قافیہ بندی کے تکلف سے بچنا
(۱۷) دعا اگر نظم میں ہو تو گانے کی صورت سے بچنا
(۱۸)دعا کے وقت انبیاء علیہم السلام اور دیگر مقبول اور صالح بندوں کے ساتھ توسل کرنا وسیلہ لینا جس کا طریقہ یہ ہے کہ اے اللہ ان بزرگوں کے طفیل میری دعا قبول فرما۔
(۱۹) دعا میں آواز پست کرنا
(۲۰) زیادہ تر ان الفاظ میں دعا کرنا جو حضور ﷺ سے منقول ہیں
(۲۱) دینی و دنیوی امور کی عام جامع دعائیں کرنا
(۲۲) امام ہو تو تمام شرکاء جماعت کو دعا میں شریک کرنا
(۲۳) عزم کے ساتھ دعا کرنا
(۲۴) رغبت و شوق کے ساتھ دعا کرنا
(۲۵) حتی المقدور حضورِ قلب کے ساتھ دعا کرنا
(۲۶)قبولیت دعا کی قوی امید رکھنا
(۲۷) بار بار دعا کرنا
(۲۸) دعا الحاح و زاری سے کرنا
(۲۹)کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرنا
(۳۰) طئے شدہ دعا نہ کرنا ( مثلاً عورت کا مرد ہونے اور مرد کا عورت ہونے کی دعا کرنا)
(۳۱) کسی محال چیز کی دعا نہ کرنا
(۳۲) اللہ کی رحمت کواپنے لئے مخصوص کرنے کی دعا نہ کرنا
(۳۳) اپنی حاجتوں میں اللہ ہی سے پناہ مانگنا
(۳۴) دعا کرنے اور سننے والے دونوں کا آمین کہنا
(۳۵) دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کا چہرے پر پھیرنا
(۳۶) قبولیت دعا میں جلدی نہ کرنا
(۳۷) عدم قبولیت کے آثار پر شکایت نہ کرنا
(۳۸) دنیا میں نہ ملنے پر آخرت میں ذخیرہ کایقین رکھنا
(۳۹) خدا کی حکمت ومشیت پر دل و جان سے راضی ہونا
Dec 28 2014
(۱) دعا نافع دین بھی ہے نافع دنیا بھی
(۲) دعا سے قبولیت کے دروازے کھلتے ہیں
(۳)دعا سے جنت کے دروازے کھلتے ہیں
(۴) دعا سے ضعیف تدبیر بھی قوی ہوجاتی ہے
(۵) دعا سے قضا بھی ٹل جاتی ہے
(۶) دعا بندے اور مولیٰ کے درمیان تعلق کو بتلاتی ہے
(۷) دعا سے مصیبتیں ٹلتی ہیں
(۸) دعا رحمت الٰہیہ کو کھینچنے کا عظیم درجہ ہے
(۹) دعا سے بغیر اسباب بھی جب اللہ چاہتے ہیں کام بنادیتے ہیں
(۱۰) دعا سے نا تمام اور ادھورے اسباب بھی کافی ہوجاتے ہیں
(۱۱) دعا اللہ کو راضی کرنے کا اہم ترین سبب ہے
(۱۲) دعا اللہ سے قرب کا سبب ہے
(۱۳) دعا ایک عظیم نعمت ہے جو کسی مومن اور مسلم کو مل جائے اور اس کے اعمال کا جزء بن جائے۔
(۱۴) دعا طریقت کے راستے کی عظیم چیز ہے۔
(۱۵) دعا اہل طریقت کے پاس حال بن کر باطن انسان میں داخل ہوجاتی ہے
(۱۶) دعا اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرنے والی ہے
Dec 28 2014
حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں حضرت محمدا نے غار ثور میں دعا کے راستے سے حفاظت حاصل کی۔ جس طرح مال کا راستہ ۴۲ گھنٹے کی ایک محنت ہے اسی طرح دعا کا راستہ بھی ۴۲ گھنٹوں کی محنت ہے جس طرح مال کا راستہ بھی ایک راستہ ہے دعا کا راستہ بھی ایک مقصد والا راستہ ہے۔
ِ
حق تعالیٰ کا ارشاد ہے وَکَذَالِکَ نُنْجِی الْمُؤمِنِےْنَیعنی جس طرح ہم نے یونس علیہ السلام کو غم اور مصیبت سے نجات دی اسی طرح ہم سب مومنین کے ساتھ یہی معاملہ کرتے ہیں جبکہ وہ صدق و اخلاص کے ساتھ ہماری طرف متوجہ ہوں اور ہم سے پناہ مانگیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ذالنون کی وہ دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّلِمِینَ ہے۔ جو مسلمان اپنے کسی مقصد کیلئے ان کلمات کے ساتھ دعا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائیں گے۔
حضور ﷺ نے دعا و توکل کے ساتھ اسباب کی رعایت فرمائی ہے۔ نہ دعا کے بھروسے اسباب کو چھوڑدے اور نہ اسباب میں ایسامنہمک ہو کہ مسبّب الاسباب پر نظر نہ رہے یہ اعتدال ہی اصل طریقہ نبویہ ہے اور دعا نازل شدہ بلاء سے بھی نافع ہے اور اس بلاء سے بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئی اور کبھی بلا نازل ہوتی ہے اور ادھر سے دعا پہنچ کر اس سے ملتی ہے اور دونوں میں قیامت تک کشتی ہوتی رہتی ہے۔
قرآن و حدیث میں نہایت درجہ اس کی ترغیب اور فضیلت آئی ہے اور تاکید اور احکام جابجا موجود ہیں، اسی لئے حضور ﷺ نے فرمایا جس کیلئے دعا کی توفیق ہوگئی اس کیلئے قبولیت کے دروازے کھل گئے اور فرمایا دعا مسلمان کا ہتھیار ہے دین کا ستون ہے اور آسمان کا نور ہے۔
Dec 29 2014
Bais e Takhleeq E Kainat
Bais e Takhleeq E Kainat
Hazrath Maulana Shah Mohammed Kamal ur Rahman Sahab Damat Barkatuhum
حضرت مولانا شاہ محمد کمال الرحمٰن صاحب دامت برکاتہم
Click here to Download
By silsilaekamaliya • Maulana Kamal ur Rahman Sahab - Bayanaat, Milad un Nabi, Mohammed Rasool Allah, Seerat un Nabi • Tags: Eid Milad, Maulana kamal ur Rahman sahab, milad, Milad un Nabi, Mohammed Rasool Allah