سوال:۔کینہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔کینہ رکھنا گناہ ہے ناجائز ہے، بہت بڑاعیب ہے، گناہوں کا بیج ہے بخشش میں رکاوٹ ہے۔
سوال:۔کینہ دور کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب:۔اس کو دور کرنے کا طریقہ یہ ہے (۱) جس سے کینہ ہو اس کا قصور معاف کرے (۲)میل جول کرے (۳) تحفہ بھیجتا رہے
سوال:۔دل کو بنانے اور سنوارنے والے اخلاق کون کون سے ہیں؟
جواب:۔دل کو سدھارنے والے اخلاق حسنہ بہت سے ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں: (۱)اخلاص (۲) محبت (۳) خوف (۴) رجا (۵) تواضع (۶) زہد (۷) شکر (۸)صبر وغیرہ۔
سوال:۔اخلاص کسے کہتے ہیں؟
جواب:۔کسی بھی بات یا کام کرتے وقت اللہ کے راضی ہونے کا دھیان رکھنا، نفسانی خواہش یا غرض فاسد سے بچنا، اخلاص ہے۔
سوال:۔اخلاص کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔اخلاص ہر نیک عمل کی مقبولیت کے لئے شرط ہے اس کے بغیر کوئی بات یا کام عنداللہ مقبول نہیں ہوتا۔
سوال:۔اخلاص کا فائدہ کیا ہے؟
جواب:۔(۱) عمل کا ثواب بہت بڑھ جاتا ہے (۲) کام میں برکت ہوتی ہے (۳) قبولیت عطا ہوتی ہے۔
سوال:۔اخلاص کے حاصل ہونے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب:۔اخلاص یوں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (۱) اپنے اندر سے ریا نکال دے (۲) تکبر ختم کرے (۳) اللہ کو راضی کرنے کا ارادہ کرے (۴)اخلاص والوں کے ساتھ رہے (۵) خوب دعائیں مانگتا رہے۔
سوال:۔محبت کیا ہے؟
جواب:۔طبیعت کا ایسی طرف مائل ہونا جس میں لذت یا پسندیدگی ہو محبت ہے۔
سوال:۔محبت کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب:۔اجمالاً یوں کہہ سکتے ہیں کہ محبت کی دو قسمیں ہیں۔(۱) طبعی (۲) عقلی
سوال:۔محبت طبعی اور عقلی میں فرق کیا ہے؟
جواب:۔محبت طبعی غیر اختیاری طور پر متعلق ہوتی ہے اور محبت عقلی اختیاری ہوتی ہے۔
سوال:۔اللہ سے محبت کے پیدا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:۔اللہ سے محبت پیدا کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ اپنے اوپر اللہ کے کیا کیا انعامات، احسانات ہیں، عطا و بخشش کے معاملات ہیں اس پر غور و فکرکرے اور ان کو صحیح استعمال کرے۔
سوال:۔اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کیسے حاصل کی جاسکتی ہے؟
جواب:۔احسانات رسول اکرم ﷺ کو یاد کرے، سیرت نبوی ﷺ کا مطالعہ کرے، عاشقانِ الٰہی اور عاشقان محمدی کے احوال کو بار بار بزرگوں کی زبان یا صحیح کتابوں سے معلوم کرتا رہے اور محبوبان بارگاہ الٰہی سے رابطہ رکھے اور اللہ سے دعائیں کرتا رہے۔
سوال:۔خوف کسے کہتے ہیں؟
جواب:۔اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور آخرت میں عذاب کے اندیشوں کو پیش نظر رکھنا خوف ہے۔
سوال:۔خوف کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔خوف ایمان کی شرط ہے اور ایمان کے دو نصفوں میں سے ایک ہے، دنیا میں خدا سے ڈرنے والا آخرت میں بے خوف ہوگا اور مامون رہے گا۔
سوال:۔خوف پیدا کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب:۔اللہ کے قہر وعذاب کو یاد کرے، اللہ نے نافرمانوں کو جو سزائیں دی ہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں ان کا مطالعہ کرے، یا علم صحیح رکھنے والوں سے معلوم کرے۔
سوال:۔رجا کی حقیقت کیا ہے؟
جواب:۔اللہ تعالیٰ کی خاص خاص عنایتوں، یعنی رحمت، جنت، مغفرت اور عطاؤں کو حاصل کرنے کی تدبیر اور کوشش کرتے ہوئے ان چیزوں کے انتظار میں دل کو راحت پہنچانا اور پرامید رہنا رجاء ہے۔
سوال:۔رجاء کا مقام کیوں کرحاصل ہوتا ہے؟
جواب:۔اللہ کی رحمتوں، عنایتوں، احسانات کو سوچتے رہنا اور تقاضوں پر عمل کرنے سے مقامِ رجاء ملتا ہے۔
سوال:۔تواضع کسے کہتے ہیں؟
جواب:۔خود کو بلند مرتبہ کا اہل نہ سمجھنا، خود کو ناچیز جاننا اور اپنے کو دوسروں سے کمتر سمجھنا تواضع ہے۔
سوال:۔تواضع کا کیا فائدہ ہے؟
جواب:۔تواضع میں جذب اور کشش کی خاصیت ہے جن دو شخصوں میں تواضع ہوگی ان میں نااتفاقی نہیں ہوسکتی، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو تواضع اختیار کرے گا ہم اس کو بلندی عطا کریں گے۔
سوال:۔تواضع کیسے پیدا کی جائے گی؟
جواب:۔اپنے اندر تواضع اس طرح پیدا کی جائے کہ اپنے آپ کو سب سے کمتر اور حقیر جانے اللہ تعالیٰ کی کبریائی کو ہر وقت پیش نظر رکھے اور اپنی بے بسی اور محتاجی کو سوچتا رہے۔
سوال:۔توکل کیا ہے؟
جواب:۔ہر کام میں اسباب کے ماتحت کوشش کرتے ہوئے اللہ ہی کو کارساز ماننا اور تمام کاموں میں اسی پر اعتماد کرنا (توکل) ہے۔
سوال:۔توکل کیسے حاصل کیا جائے؟
جواب:۔توکل حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ ہی کو مسبب الاسباب جانے اسباب کو اسباب ہی کے درجہ میں رکھے، اللہ تعالیٰ کی عنایتوں اور وعدوں کا بار بار خیال کرے اور اپنی تمام کامیابیوں کو اللہ تعالیٰ کی کارسازی کا نتیجہ سمجھے۔
Jan 8 2015
Reason for Creating the Universe
Reason for Creating the Universe
تخلیق عالم کی غایت کیا ہے
میں تم سب کی طرف ایک اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جس اللہ کی بادشاہی آسمانوں اور زمینوں میں وہی معبود وہی زندگی اور موت دیتا ہے تو اللہ پر اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ۔
کلمہ طیبہ کے قال سے تسلیم حاصل ہوتی ہے اور علم سے تحقیق حاصل ہوتی ہے بلا ثبوت کلمہ کو قبول کرنے کو تسلیم کہتے ہیں اور اسی سے کوئی شخص اسلام میں داخل ہوتا اسکو قبول کرلینے کے بعد اسکا ثبوت دینے کو تحقیق کہتے ہیں اور تحقیق قبول سے افضل ہے مگر قبول تحقیق پر مقدم ہے
لا الٰہ الا اللہ ۔۔اس میں لا کے ذریعہ غیر اللہ کے الٰہ ہونے کی نفی کی جاتی ہے اور الا کے ذریعہ اللہ ہی کے الٰہ ہونے کا اثبات کیا جاتا ہے اللہ اسم ذات ہے ہستئ محض ہے موجود بالذات ہے قائم بخود ہے الٰہ اسم وصفی ہے کلمۂ طیبہ میں اجمالی بیان بھی ہے اور تفصیل بھی اور تحقیق بھی ہے
دعوت ۔ تسلیم وتصدیق کی
ترغیب ۔ ادراک و تحقیق کی
اعتبارات الوہیت چار ہیں:(۱)آثار(۲)افعال(۳)صفات (۴)ذات
اللہ الٰہ ہیں اور حضرت محمد ﷺ رسول ہیں مرکز مخلوقات ہیں ۔حضرت محمدﷺ عبدا للہ بھی ہیں اور نور اللہ بھی ہیں رسول اللہ بھی ہیں سراہے ہوئے بھی ہیں بھیجے ہوئے بھی ہیں ۔محمد آقا ﷺکا اسم ذاتی ہے اس کے علاوہ آپﷺکے بے شمار اسما وصفات ہیں حضورﷺ سب کیلئے رسول ہیں اللہ کی الوہیت سمجھاتے ہیں اور اللہ کی معیت بتا تے ہیں
کلمۂ طیبہ کے یہ دووں اجزا قرآن میں ہیں دو مختلف جگہوں پر ہیں بارہ بارہ ہیں بے نقطہ ہیں نورانی ہیں اجمالی تسلیم سے نجات ملتی ہے اورتفصیلی تحقیق سے یافت ملتی ہے درجات ملتے ہیں ۔محمد رسول اللہ ﷺ حق کی تجلئ اول ہیں مظہر حق ہیں نور ہیں آئینۂ ذات ہیں باعث نمود کائنات ہیں رحمت عالم ہیں مقام محبوبی پر جلوہ افروز ہیں مقام محمود سے ممدوح وموصوف ہیں۔
کلمۂ طیبہ میں (تین) عنوان بنتے ہیں۔ اللہ۔ بندہ۔ رسول۔
آنحضور ﷺ کی دو شانیں ہیں پہلی شان لفظ محمد میں پوشیدہ ہے اور دوسری شان لفظ رسول میں پوشیدہ ہے حضور ﷺ کی پہلی شان محمد ابن عبد اللہ کی اور دوسری شان رسول اللہ کی دونوں شانیں اس آیت میں ظاہر ہیں قُلْ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ اَنَّمَا اِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌآپ کہہ دیجئے کہ سوائے اسکے نہیں کہ میں تم جیسا آدمی ہوں مگر وحی کی جاتی ہے میری جانب کہ تمہارا وہی ایک معبود ہے یہی دو شانیں کلمۂ شہادت سے بھی ثابت ہیں محمد بن عبد اللہ سے عبدیت کا اثبات ہوتا ہے اور رسول اللہﷺ سے رسالت کا اثبات ہوتا ہے اور لا الٰہ الا اللہ سے الوہیت کا اثبات ہوتا ہے تین لفظ خاص ہوئے اللہ بندہ رسول یہ تینوں لفظ کلمہ کی تحقیق ہی میں ہیں ایک ذات اللہ کی اور وسری ذات بندے کی کمال اللّٰہی سلسلہ میں یہ بات بتائی جاتی ہے کہ اللہ کے لوازم کیا ہیں اور بندے کے لوازم کیا ہیں اللہ کے آداب کیا ہیں اور بندے کے آداب کیا ہیں اللہ کے حقوق کیا ہیں اور بندے کے حقوق کیا ہیں۔
اللہ کے لوازم صفات کمالیہ (حیات علم ارادہ قدرت سما عت بصارت کلام )
بندے کے لوازم صفات ناقصہ (موت جہل اضطرار عجز بہرہ پن اندھا پ گونگا پن )
اللہ کا ادب کیا ہے؟
اللہ کا ادب یہ ہے کہ اللہ اللہ ہی ہے چاہے وہ کتنا ہی تنزل یعنی تمثل یعنی ظہور کرے
بندے کا ادب کیا ہے ؟
بندے کا ادب یہ ہے کہ بندہ بندہ ہی ہے کتنا ہی عروج یعنی ترقی کرے
By silsilaekamaliya • Qaal e Saheeh • Tags: Qaal e Saheeh