دعا کا مفہوم
اللہ سے مدد مانگنے کے طریقوں میں ایک اہم طریقہ ہے۔ دعا کے معنیٰ پکارنے کے ہیں۔ دعا میں یہ ہوتا ہے کہ انسان سراپا محتاج ہونے کی وجہ سے اس ذات کو پکارتا ہے جو حاجت روا ہے۔ انسان اپنی حاجت خدا کے حضور میں پیش کرتا ہے اور اس کی تکمیل کی آرزو کرتا ہے اسی کا نام دعا ہے ۔ زندگی کے ہر موڑ پر بلکہ ہر روز بلکہ ہر گھڑی تمام حاجات میں انسان یہ چاہتا ہے کہ کوئی رحیم و کریم ہستی اس کی حاجتوں کو سن لے اور ان کو پورا کرے یہی چیز دعا کرنے سے حاصل ہوجاتی ہے۔
حقیقت دعا
اپنی حاجتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اللہ کی بارگاہ میں پیش کرنا کہ اے اللہ ہمیں فلاں چیزیں عطا فرمائیے اور فلاں چیزیں نہ دیجئے۔ گویا ایک نیاز مندی ہے جو بارگاہ رب العزت میں پیش کی جاتی ہے۔
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو دنیا کیلئے ہو تو تب بھی عبادت ہے جبکہ اور اعمال دنیا کیلئے کریں تو نہ عبادت بنتے ہیں نہ ثواب ملتا ہے۔ مگر دعا اگر دنیوی چیزوں کیلئے ہو ،تب بھی دعا باعث ثواب ہے اور عبادت بھی کہلائے گی۔ کعب احبارؒ سے منقول ہے کہ پہلے زمانے میں یہ خصوصیت انبیاء علیہم السلام کی تھی ، اللہ کا ان کو حکم ہوتا تھا دعا کرو قبول کروں گا امت محمدیہ ا میں یہ حکم عام کردیا گیا ہے۔
دعا تمام امور میں
عام طور پرلوگوں کا یہ خیال رہتا ہے کہ جو امورجو باتیں اور جو معاملات اپنے اختیار سے خارج نظر آتے ہیں وہاں مجبور ہوکر دعا کرنا ہے ورنہ تدبیر پر اعتماد کافی سمجھتے ہیں اور دعا کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ چاہے امور دنیاوی ہوں یا اخروی، اپنے اختیاری امور میں ہویا غیر اختیاری میں دعا کی ضرورت ہے اور حکم بھی ۔
Dec 28 2014
Meaning of Dua – دعا کا مفہوم
دعا کا مفہوم
اللہ سے مدد مانگنے کے طریقوں میں ایک اہم طریقہ ہے۔ دعا کے معنیٰ پکارنے کے ہیں۔ دعا میں یہ ہوتا ہے کہ انسان سراپا محتاج ہونے کی وجہ سے اس ذات کو پکارتا ہے جو حاجت روا ہے۔ انسان اپنی حاجت خدا کے حضور میں پیش کرتا ہے اور اس کی تکمیل کی آرزو کرتا ہے اسی کا نام دعا ہے ۔ زندگی کے ہر موڑ پر بلکہ ہر روز بلکہ ہر گھڑی تمام حاجات میں انسان یہ چاہتا ہے کہ کوئی رحیم و کریم ہستی اس کی حاجتوں کو سن لے اور ان کو پورا کرے یہی چیز دعا کرنے سے حاصل ہوجاتی ہے۔
حقیقت دعا
اپنی حاجتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اللہ کی بارگاہ میں پیش کرنا کہ اے اللہ ہمیں فلاں چیزیں عطا فرمائیے اور فلاں چیزیں نہ دیجئے۔ گویا ایک نیاز مندی ہے جو بارگاہ رب العزت میں پیش کی جاتی ہے۔
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو دنیا کیلئے ہو تو تب بھی عبادت ہے جبکہ اور اعمال دنیا کیلئے کریں تو نہ عبادت بنتے ہیں نہ ثواب ملتا ہے۔ مگر دعا اگر دنیوی چیزوں کیلئے ہو ،تب بھی دعا باعث ثواب ہے اور عبادت بھی کہلائے گی۔ کعب احبارؒ سے منقول ہے کہ پہلے زمانے میں یہ خصوصیت انبیاء علیہم السلام کی تھی ، اللہ کا ان کو حکم ہوتا تھا دعا کرو قبول کروں گا امت محمدیہ ا میں یہ حکم عام کردیا گیا ہے۔
دعا تمام امور میں
عام طور پرلوگوں کا یہ خیال رہتا ہے کہ جو امورجو باتیں اور جو معاملات اپنے اختیار سے خارج نظر آتے ہیں وہاں مجبور ہوکر دعا کرنا ہے ورنہ تدبیر پر اعتماد کافی سمجھتے ہیں اور دعا کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ چاہے امور دنیاوی ہوں یا اخروی، اپنے اختیاری امور میں ہویا غیر اختیاری میں دعا کی ضرورت ہے اور حکم بھی ۔
Related posts:
By silsilaekamaliya • DUA