Dec 28 2014
Meaning of Dua – دعا کا مفہوم
دعا کا مفہوم
اللہ سے مدد مانگنے کے طریقوں میں ایک اہم طریقہ ہے۔ دعا کے معنیٰ پکارنے کے ہیں۔ دعا میں یہ ہوتا ہے کہ انسان سراپا محتاج ہونے کی وجہ سے اس ذات کو پکارتا ہے جو حاجت روا ہے۔ انسان اپنی حاجت خدا کے حضور میں پیش کرتا ہے اور اس کی تکمیل کی آرزو کرتا ہے اسی کا نام دعا ہے ۔ زندگی کے ہر موڑ پر بلکہ ہر روز بلکہ ہر گھڑی تمام حاجات میں انسان یہ چاہتا ہے کہ کوئی رحیم و کریم ہستی اس کی حاجتوں کو سن لے اور ان کو پورا کرے یہی چیز دعا کرنے سے حاصل ہوجاتی ہے۔
حقیقت دعا
اپنی حاجتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اللہ کی بارگاہ میں پیش کرنا کہ اے اللہ ہمیں فلاں چیزیں عطا فرمائیے اور فلاں چیزیں نہ دیجئے۔ گویا ایک نیاز مندی ہے جو بارگاہ رب العزت میں پیش کی جاتی ہے۔
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو دنیا کیلئے ہو تو تب بھی عبادت ہے جبکہ اور اعمال دنیا کیلئے کریں تو نہ عبادت بنتے ہیں نہ ثواب ملتا ہے۔ مگر دعا اگر دنیوی چیزوں کیلئے ہو ،تب بھی دعا باعث ثواب ہے اور عبادت بھی کہلائے گی۔ کعب احبارؒ سے منقول ہے کہ پہلے زمانے میں یہ خصوصیت انبیاء علیہم السلام کی تھی ، اللہ کا ان کو حکم ہوتا تھا دعا کرو قبول کروں گا امت محمدیہ ا میں یہ حکم عام کردیا گیا ہے۔
دعا تمام امور میں
عام طور پرلوگوں کا یہ خیال رہتا ہے کہ جو امورجو باتیں اور جو معاملات اپنے اختیار سے خارج نظر آتے ہیں وہاں مجبور ہوکر دعا کرنا ہے ورنہ تدبیر پر اعتماد کافی سمجھتے ہیں اور دعا کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ چاہے امور دنیاوی ہوں یا اخروی، اپنے اختیاری امور میں ہویا غیر اختیاری میں دعا کی ضرورت ہے اور حکم بھی ۔
Dec 28 2014
Two types of Path – راستے دو قسم کے
Two types of path
:راستے دو قسم کے
مال والا۔ دعا والا
اس دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے دو راستے ہیں ایک اعلیٰ درجہ اور ایک ادنیٰ درجہ۔ اعلیٰ درجہ وہ ہے جس کے منافع ہمیشہ ملتے ہیں اور ادنیٰ درجہ وہ ہے جس کے منافع تھوڑے وقت کیلئے چلتے ہیں۔ اعلیٰ راستہ حق پرستی اور دعا کا راستہ ہے اور ادنیٰ راستہ نفس پرستی اور حصول مال کا راستہ ہے۔ مال کا راستہ انتہائی حقیر ہے اسلئے اس کاحاصل کرنے والا بھی حقیر ہوتا ہے۔ دعا کا راستہ اور اس کا مقصد بلند اور اعلیٰ ہے اس لئے اس کا حاصل کرنے والا بلند ہوتا ہے۔ دعا فرعون اور ہامان جیسوں کے راستے کی چیز نہیں دعاء صالحین اور شہداء کے راستے کی چیز ہے۔ دعا ابولہب اور ابوجہل جیسوں کے راستے کی چیز نہیں بلکہ دعا حضرت آدم ں اور حضرت نوح ں جیسوں کے راستے کے چیز ہے اور حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہماالسلام جیسوں کے راستے کی چیز ہے۔ حضرت موسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام جیسوں کے راستے کے چیز ہے دعا اولیاء کرام جیسوں کے راستے کی چیز ہے۔ دعا انبیاء علیہم السلام کے راستے کی چیز ہے اور دعا سیدالانبیاء ا کے راستے کے چیز ہے۔ ایک خاص بات یاد رکھئے مال کی راہ سے جس طرح غذا حاصل کی جاتی ہے، ملک کی وزارت حاصل کی جاتی ہے اسی طرح دعا کے راستے سے بھی یہ چیزیں حاصل ہوتی ہیں۔ فرعون نے مال کے راستے سے ملک حاصل کیا عزیز مصر نے مال کے راستے سے ملک مصر حاصل کیا حضرت یوسف ں نے دعا کے راستے سے ملک مصر حاصل کیا۔ انسان مال کے راستہ سے اپنی گھریلو زندگی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ حضرت ایوب ں نے دعا کے ذریعہ اپنی گھریلو زندگی بنائی اسی طرح بیماری بھی دعا کے راستے سے دور کی جس طرح دنیا والے مال کے راستے سے کامیابی کی اسکیمیں بناتے ہیں اس سے زیادہ پیمانے پر حضرت ابراہیم ں نے چٹیل اور سنگلاخ میدان میں جمع ہونے کی اسکیم دعا کے راستے سے بنائی۔ جس طرح اکثریت پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے دشمن کو مال کے راستے سے دور کرتے ہیں اسی طرح حضرت نوح ں نے دعا کے راستے سے دور کردکھایا جس طرح مال کے راستے سے دشمن کو اپنا دوست بنایا جاتاہے جس طرح مشکلات سے مال کے راستے سے حفاظت کرتے ہیں،حضرت ابراہیم ں نے دعا کے راستے سے مشکلات سے حفاظت کا بندوبست فرمایا۔
By silsilaekamaliya • DUA