حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ بہت بلند پایہ ولی اللہ گذرے ہیں، آپ کی پیدائش ایک عیسائی گھرانے میں ہوئی، جوان ہوئے تو اپنے آبائی مذہب متنفر ہوکر گھر کوخیر باد کہہ دیا اور تلاشِ حق میں سرگرداں ہوگئے، بالآخر حضرت امام علی بن موسی رحمۃ اللہ علیہ کے دست حق پر اسلام قبول کیا اور اسلامی تعلیمات سےبہرہ ور ہوئے، بعد ازاں اپنے والدین کو بھی مشرب بہ اسلام کیا، آپ کا تصوف اور طریقت میں بہت بلند مقام ہے جو کہ آپ نے بہت سخت مجاہدے اور ریاضت کے بعدحاصل کیا، آپ کے ہزاروں مریدین با اخلاص میں سرّی سقطیؒ جیسے ولئ کامل بھی شامل تھے۔
آپ کے ملفوظات ملاحظہ فرمائیں:
(۱) عقلمند وہ ہے کہ جب اس پر کوئی مصیبت نازل ہو تو اول روز وہی کرے جو تیسرے روز کرے گا۔
(۲) خلق سے دور رہنے سے انسان دنیا کی تکلالیف سے بچتا ہے۔
(۳) وہ بستی جو کبھی ویران نہ ہو عدل ہے۔
(۴) وہ تلخی کہ جس کا آخر شیرینی ہو صبر ہے۔
(۵) وہ شیرینی جسکا آخر تلخ ہو شہوت ہے۔
(۶) وہ بیماری جس سے لوگوں کو بھاگنا چاہئے عیش و عشرت ہے۔
(۷) درویشی یہ ہے کہ کسی چیز پر طمع نہ کرےجب بے طلب کوئی لائے تو منع نہ کرے اور جب لے لے تو جمع نہ کرے۔
(۸) بغیر اچھے عمل کئے ہوئے جنت کی آرزو گناہ کے مترادف ہے۔
(۹) سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صحیح عمل کئے بغیر شفاعت کی امید غرور کے سوا اور کچھ نہیں۔
(۱۰) اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے بغیر اللہ کی رحمت کا امیدار ہونا صرف جہالت اور حماقت ہے۔
(۱۱) جواں مرد وہ ہے جو وعدہ نبھانے والا ہو وعدہ تو ڑنے والا نہ ہو۔
(۱۲) مومن کی پہچان یہ ہے کہ اس کی تعریف کرے جس نے اس سے کبھی احسان کا سلوک بھی کیا ہو۔
(۱۳) مسلمان کو چاہئے کہ بغیر مانگے حاجت مند کی حاجت پوری کرے اور اس کے مانگنے سے پہلے بخشش کرے۔
(۱۴) محبت تعلیم و تربیت سے نہیں بلکہ عطائے حق سے حاصل ہوتی ہے۔
(۱۵) اپنی زندگی کو مختصرخیال کرو اور نیک اعمال کی طرف توجہ مرکوز رکھو۔
(۱۶) اللہ پر توکل رکھو تاکہ تمہارا نفس تمہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔
(۱۷) تم اللہ سے چیزیں طلب کرو اور اس بات کا احساس پیدا کرو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
(۱۸) طالبِ دولت کبھی راحت نہیں پاسکتا۔
(۱۹) دین اور حق بات کے بغیر کی جانے والی گفتگو لاحاصل اور باعث گمراہی ہے۔
(۲۰) کھلا شرک یہ ہے کہ غیر اللہ کی عبادت کی جائے اور چھپا ہوا شرک یہ ہے کہ غیر اللہ پر بھروسہ کیا جائے۔
(۲۱) نیک عالم وہ ہے جو کسی سے بھی ملے اُسے اپنے سے برتر خیال کرے، خواہ وہ برا ہو یا چھوٹا، عالم ہو یا جاہل، مسلمان ہو یا کافر۔
(۲۲) شیطان کو بخیل مسلمان اچھا اور گناہگار سخی بُرا لگتا ہے۔
(۲۳) مومن وہ ہے جو اللہ کے نام پر دھوکہ کھا جائے۔
(۲۴) دولت مندوں کی دوستی سے بچو! یہ دین سے دور کردیتی ہے۔
(۲۵) صحیح اعتقاد کے بغیر عبادت فضول ہے۔
(۲۶) اگر بدعتی شخص تم کو ہوا پر چلتا ہوا بھی نظر آئے تو فریب نہ کھاؤ۔
(۲۷) محبت سیکھنے اور سکھانے والی چیز نہیں بلکہ اللہ کی عطا ہے۔
(۲۸) رنج و الم صرف مومنوں کی آزمائش ہوتے ہیں۔
Jan 13 2015
Aqwal e Zareen – Maruf e Karkhi R.A
Aqwal e Zareen – Maruf e Karkhi R.A
حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ بہت بلند پایہ ولی اللہ گذرے ہیں، آپ کی پیدائش ایک عیسائی گھرانے میں ہوئی، جوان ہوئے تو اپنے آبائی مذہب متنفر ہوکر گھر کوخیر باد کہہ دیا اور تلاشِ حق میں سرگرداں ہوگئے، بالآخر حضرت امام علی بن موسی رحمۃ اللہ علیہ کے دست حق پر اسلام قبول کیا اور اسلامی تعلیمات سےبہرہ ور ہوئے، بعد ازاں اپنے والدین کو بھی مشرب بہ اسلام کیا، آپ کا تصوف اور طریقت میں بہت بلند مقام ہے جو کہ آپ نے بہت سخت مجاہدے اور ریاضت کے بعدحاصل کیا، آپ کے ہزاروں مریدین با اخلاص میں سرّی سقطیؒ جیسے ولئ کامل بھی شامل تھے۔
آپ کے ملفوظات ملاحظہ فرمائیں:
(۱) عقلمند وہ ہے کہ جب اس پر کوئی مصیبت نازل ہو تو اول روز وہی کرے جو تیسرے روز کرے گا۔
(۲) خلق سے دور رہنے سے انسان دنیا کی تکلالیف سے بچتا ہے۔
(۳) وہ بستی جو کبھی ویران نہ ہو عدل ہے۔
(۴) وہ تلخی کہ جس کا آخر شیرینی ہو صبر ہے۔
(۵) وہ شیرینی جسکا آخر تلخ ہو شہوت ہے۔
(۶) وہ بیماری جس سے لوگوں کو بھاگنا چاہئے عیش و عشرت ہے۔
(۷) درویشی یہ ہے کہ کسی چیز پر طمع نہ کرےجب بے طلب کوئی لائے تو منع نہ کرے اور جب لے لے تو جمع نہ کرے۔
(۸) بغیر اچھے عمل کئے ہوئے جنت کی آرزو گناہ کے مترادف ہے۔
(۹) سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صحیح عمل کئے بغیر شفاعت کی امید غرور کے سوا اور کچھ نہیں۔
(۱۰) اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے بغیر اللہ کی رحمت کا امیدار ہونا صرف جہالت اور حماقت ہے۔
(۱۱) جواں مرد وہ ہے جو وعدہ نبھانے والا ہو وعدہ تو ڑنے والا نہ ہو۔
(۱۲) مومن کی پہچان یہ ہے کہ اس کی تعریف کرے جس نے اس سے کبھی احسان کا سلوک بھی کیا ہو۔
(۱۳) مسلمان کو چاہئے کہ بغیر مانگے حاجت مند کی حاجت پوری کرے اور اس کے مانگنے سے پہلے بخشش کرے۔
(۱۴) محبت تعلیم و تربیت سے نہیں بلکہ عطائے حق سے حاصل ہوتی ہے۔
(۱۵) اپنی زندگی کو مختصرخیال کرو اور نیک اعمال کی طرف توجہ مرکوز رکھو۔
(۱۶) اللہ پر توکل رکھو تاکہ تمہارا نفس تمہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔
(۱۷) تم اللہ سے چیزیں طلب کرو اور اس بات کا احساس پیدا کرو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
(۱۸) طالبِ دولت کبھی راحت نہیں پاسکتا۔
(۱۹) دین اور حق بات کے بغیر کی جانے والی گفتگو لاحاصل اور باعث گمراہی ہے۔
(۲۰) کھلا شرک یہ ہے کہ غیر اللہ کی عبادت کی جائے اور چھپا ہوا شرک یہ ہے کہ غیر اللہ پر بھروسہ کیا جائے۔
(۲۱) نیک عالم وہ ہے جو کسی سے بھی ملے اُسے اپنے سے برتر خیال کرے، خواہ وہ برا ہو یا چھوٹا، عالم ہو یا جاہل، مسلمان ہو یا کافر۔
(۲۲) شیطان کو بخیل مسلمان اچھا اور گناہگار سخی بُرا لگتا ہے۔
(۲۳) مومن وہ ہے جو اللہ کے نام پر دھوکہ کھا جائے۔
(۲۴) دولت مندوں کی دوستی سے بچو! یہ دین سے دور کردیتی ہے۔
(۲۵) صحیح اعتقاد کے بغیر عبادت فضول ہے۔
(۲۶) اگر بدعتی شخص تم کو ہوا پر چلتا ہوا بھی نظر آئے تو فریب نہ کھاؤ۔
(۲۷) محبت سیکھنے اور سکھانے والی چیز نہیں بلکہ اللہ کی عطا ہے۔
(۲۸) رنج و الم صرف مومنوں کی آزمائش ہوتے ہیں۔
Related posts:
By silsilaekamaliya • Aqwal e Zareen • Tags: Aqwal e Zareen