حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے صاحبِ علم و عمل اور صاحبِ عقل و دانش تھے اور بڑے پیشوائے دینِ اسلام تھے، دیگر علوم متداولہ کے علاوہ علوم فلسفہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور اسلامی اصولوں کے فلسفہ بیان کرنے میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔
آپ کے چند پُر حکمت و ناصحانہ اقوال و ملفوظات بغور ملاحظہ فرمائیں:
1. لوگوں کی نیکیوں کو ظاہر کرنا چاہئے اور برائیوں سے چشم پوشی لازم ہے۔
2. خود کو بڑانہ سمجھنا چاہیے،حقیقت میں یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصیت ہے،کیونکہ دراصل بڑائی اسی کو سزا وار ہے۔
3. جب تک آنکھوں کی حفاظت نہ کی جائے فسق و فجور سے بچنا دشوار ہے۔
4. دوست جو صرف تمہاری اچھی حالت کا دوست ہو اور مشکل وقت میں کام نہ آئے اس سے بچنا چاہئے ؛کیونکہ وہ سب سے بڑا دشمن ہے۔
5. قرض کی ادائیگی کی طاقت رکھتے ہوئے ایک ساعت بھی دیر کرنا ظلم ہے البتہ اگر قرض خواہ کی اجازت ہو تو جائز ہے۔
6. گری ہوئی چیز کا بغیر اطلاع قبضے میں کرلینا، لوٹنے کی مانند ہے۔
7. خواہش پر غالب آنا فرشتوں کی صفت ہے اورخواہش سے مغلوب ہونا جانوروں کی۔
8. اکثر تاخیر نکاح بھی سبب زنا بن جاتی ہے اور وبال والدین پر ہوتا ہے۔
9. بچوں کی اصلاح مکتب میں ہے اور عورتوں کی گھرمیں۔
10. اگر کوئی شخص قرض لے اوردینے کی نیت نہ ہو تو چور ہے۔
11. بیوی کی بد اخلاقی پر صبر کرنا، اس کی ضروریات کا انتظام کرنا اورراہ شرع پر قائم رہنا بہترین عبادت ہے۔
12. عورت کے ساتھ نیک خورہناچاہیے،اس کو رنج نہ دے ؛بلکہ اس کا رنج سہے۔
13. جو شخص مال کافی رکھتا ہو، اس کے لئے کسب کرنے سے عبادت بہتر ہے۔
14. جو شخص حرام کھاتا ہے اس کے تمام اعضا گناہ میں پڑجاتے ہیں۔
15. لوگوں کے دلوں میں عزت و منزلت پیدا کرنے کے لئے دکھاوے کے طورپرنیک خصلتیں اختیار کرنا ریا ہے۔
16. جو کچھ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا اس کی تعمیل کرنے سے اور جن کاموں سے اللہ نے منع فرمایا ہے اس سے بچنے کا نام تقویٰ ہے۔
Jan 13 2015
Aqwal e Zareen – Imam Ghazali R.A
Aqwal e Zareen – Imam Ghazali R.A
امام ابو حامد محمد بن غزالیؒ(م:۵۰۵ھ)
حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے صاحبِ علم و عمل اور صاحبِ عقل و دانش تھے اور بڑے پیشوائے دینِ اسلام تھے، دیگر علوم متداولہ کے علاوہ علوم فلسفہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور اسلامی اصولوں کے فلسفہ بیان کرنے میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔
آپ کے چند پُر حکمت و ناصحانہ اقوال و ملفوظات بغور ملاحظہ فرمائیں:
1. لوگوں کی نیکیوں کو ظاہر کرنا چاہئے اور برائیوں سے چشم پوشی لازم ہے۔
2. خود کو بڑانہ سمجھنا چاہیے،حقیقت میں یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصیت ہے،کیونکہ دراصل بڑائی اسی کو سزا وار ہے۔
3. جب تک آنکھوں کی حفاظت نہ کی جائے فسق و فجور سے بچنا دشوار ہے۔
4. دوست جو صرف تمہاری اچھی حالت کا دوست ہو اور مشکل وقت میں کام نہ آئے اس سے بچنا چاہئے ؛کیونکہ وہ سب سے بڑا دشمن ہے۔
5. قرض کی ادائیگی کی طاقت رکھتے ہوئے ایک ساعت بھی دیر کرنا ظلم ہے البتہ اگر قرض خواہ کی اجازت ہو تو جائز ہے۔
6. گری ہوئی چیز کا بغیر اطلاع قبضے میں کرلینا، لوٹنے کی مانند ہے۔
7. خواہش پر غالب آنا فرشتوں کی صفت ہے اورخواہش سے مغلوب ہونا جانوروں کی۔
8. اکثر تاخیر نکاح بھی سبب زنا بن جاتی ہے اور وبال والدین پر ہوتا ہے۔
9. بچوں کی اصلاح مکتب میں ہے اور عورتوں کی گھرمیں۔
10. اگر کوئی شخص قرض لے اوردینے کی نیت نہ ہو تو چور ہے۔
11. بیوی کی بد اخلاقی پر صبر کرنا، اس کی ضروریات کا انتظام کرنا اورراہ شرع پر قائم رہنا بہترین عبادت ہے۔
12. عورت کے ساتھ نیک خورہناچاہیے،اس کو رنج نہ دے ؛بلکہ اس کا رنج سہے۔
13. جو شخص مال کافی رکھتا ہو، اس کے لئے کسب کرنے سے عبادت بہتر ہے۔
14. جو شخص حرام کھاتا ہے اس کے تمام اعضا گناہ میں پڑجاتے ہیں۔
15. لوگوں کے دلوں میں عزت و منزلت پیدا کرنے کے لئے دکھاوے کے طورپرنیک خصلتیں اختیار کرنا ریا ہے۔
16. جو کچھ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا اس کی تعمیل کرنے سے اور جن کاموں سے اللہ نے منع فرمایا ہے اس سے بچنے کا نام تقویٰ ہے۔
Related posts:
By silsilaekamaliya • Aqwal e Zareen • Tags: Aqwal e Zareen